aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اٹھارھویں صدی کو اردو ادب کے لئے سنہرے دور سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اسی دور میں سودا نے اردو شاعری کو مختلف جہتوں سے مالا مال کیا،غزل کے علاوہ مدح و قدح کو انہوں نے ایک نئی جہت دی۔ اس کتاب میں ان کے فن، قصیدہ گوئی پر بحث کی گئی ہے۔ سودا نے مشکل اور سنگلاخ زمینوں میں قصیدے لکھے ان زمینوں یعنی ردیف ، قافیہ اور بحر ان تینوں کا یہاں جائزہ لیا گیا ہے۔ سودا کے قلمی نسخوں سے استفادہ کا بھی یہاں ذکر ہے اور ان کی ترتیب میں تقدیم و تاخیر کی جو روایت رائج تھی،اس سے انحراف کی طرف بھی اشارہ ہے۔ نیزعلامات میں عام قاعدے سے روگردانی کا بھی ذکر ہے۔ کتاب میں مطبوعہ اور غیر مطبوعہ نسخوں کا بھی تعارف ہے۔ یہ نسخے مختلف لائبریریوں یا کسی کی ذاتی ملکیت میں ہیں۔ اس کتاب میں ان سب کا مطالعہ کرکے موازنہ کیا گیا ہے اور پھر عالمانہ تجزیہ و تبصرہ پیش کرنے کے ساتھ ہی نبی کریم ؐ کی شان میں قصیدے اور اس کے بعد حضرت علی اور ان کے خاندان کی منقبت کا ایک طویل سلسلہ ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets