aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رئیس امروہوی نے شاعری میں غزل اور نظم نگاری میں بھی طبع آزمائی کی ہے لیکن ان کی شناخت کی واحد وجہ ان کے قطعات نگاری بن گئی ہے۔جو انھوں نے مسلسل چالیس سالوں کے دوران لکھے ہیں۔جو عملی ، ادبی، سماجی ،سیاسی ،قومی ،بین الاقوامی، تقریبا زندگی کے ہر شعبہ سے متعلق مختلف موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔شاعر نے اپنے عہد کے تقریبا ہر واقعہ کو قطعات کے پیرائیہ میں پیش کیا ہے۔ ان کے قطعات چار جلدوں میں شائع ہوچکے ہیں۔ زیر نظر جلد اول میں 1947ء سے 1958 ء تک کے بعض قطعات بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ مارشل لاء کے زیر سایہ لکھے گئے قطعات جو 1968 ء تک کے دور پر محیط ہیں ،وہ بھی کتاب میں شامل ہیں۔اس طرح شاعر نے اپنے قطعات کو زمانی اعتبار سے ترتیب دیتے ہوئے ،اپنے ملک کی تاریخی واقعات کو بھی یکجا کردیا ہے۔ نیز ہر قطعہ کو ایک مستقل عنوان کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔
रईस अमरोहवी, सय्यद मोहम्मद मेहदी, अच्छन (1914-1988)पारंपरिक शब्दावली में नएपनकारंग मिलाने वाले शाइरों में शामिल। ज़्यादातर नज़्में, नौहे और मर्सिये लिखे। दैनिक, ‘जंग’कराची में लगातार 40 साल तक रोज़ानाएक क़ता’लिखते रहे। मनोविज्ञान, अध्यात्मसे ले कर भूत-प्रेत तक पर 30 से ज़ियादाकिताबें लिखीं। अमरोहा, मुरादाबाद (उत्तर प्रदेश) में जन्म। आज़ादी के बाद कराची चले गए। कई अख़बारों और पत्रिकाओं के संपादनसे जुड़ेरहे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets