aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظر ساقی فاروقی کا مجموعہ کلام "رادار"ہے۔ جس میں ان کی غزلیں اور نظمیں دونوں شامل ہیں۔ مجموعہ کے شروع میں "غیبت کے شامیانہ کے عنوان سے کچھ بے تکلف احباب کے خطوط کے اقتباسات بھی شامل ہیں۔ اس مجموعہ میں ساقی کا ۱۹۶۷ سے ۱۹۷۷ تک کا کلام شامل ہے۔ اردو نظم میں ساقی فاروقی کے اچھوتے تخلیقی تجربات اور نئی اختراعات کو دیکھ کرقاری حیرت زدہ رہ جاتا ہے۔ اُردو غزل میں بھی انہوں نے اپنی جدت اور تخلیقی فعالیت کا لوہا منوایا۔ اس کی شاعری میں برطانوی شاعر ٹیڈ ہیوجز (ted hughes) اور جارج آر ول (george orwell)کے خیالات کی باز گشت سنائی دیتی ہے۔ اردو نظم میں ساقی فاروقی نے جانوروں کی جبلت کے موضوع پر جو متنوع تخلیقی تجربات کیے وہ اس کے منفرد اسلوب کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ساقی فاروقی نے اردو ادب کو عہد قدیم کے مسلط کردہ جمود اور بیزار کن یکسانیت، پامال راہوں کی دھول اور کلیشے کی مسموم فضا سے نجات دلائی اور اپنے منفرد اسلوب کے وسیلے سے اردو ادب کو جدیدیت کے حصار سے نکال کر ما بعد جدیدیت سے آ نکھیں چار کرنے کا ولولہ عطا کیا۔ اسی لئے ساقی کا کلام نئی جہت اور نئی آواز کے ساتھ منفرد اور موثر ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets