aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"رشک قمر"قمر جلالوی کے غزلوں کا دوسرا مجموعہ ہے۔جو اپنی منفرد خوبیوں کےباعث مقبول عام ہے۔بیان کی برجستگی اسلوب کی سلاست ایک چبھتی ہوئی بات کہنے کا انداز اور اس کے ساتھ ایک مخصوص قسم کی ڈرامائیت ان کے کلام کی اہم خصوصیات ہیں۔ان کاکلام درد دل کے ساتھ غم روزگار کی تصویر بھی پیش کرتا ہے۔ ان کی غزلوں میں ترنم اور سلاست ہے۔ان کے کلام میں دہلی اور لکھنو دونوں مکاتیب شاعری کی چاشنی ،شوخی او رلطافت نظر آتی تھی۔ قمر جلالوی ایک بڑی روایت کےآخری مقبول شاعر تھے۔ان کے کلام میں وہ مزہ تھا جو انھیں کے ساتھ اور اس بڑی روایت کے خاتمے کے ساتھ شاعری سے رخصت ہوگیا۔ان کا شمار کلاسیکی اردو غزل کے بہترین کلاسیکل شعرا میں ہوتا ہے۔قمر جلالوی کوزبان پر بلا کی دسترس حاصل تھی اسی لیے ان کے یہاں فکر کی شدت کم ہے اور زبان کاذائقہ بہت زیادہ ان کے اشعار سہل ہیں جن میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے ۔قاری کو سمجھنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی۔اسی سادگی کی وجہ سے قمر کے کلام کو ہندو پاک میں مقبولیت حاصل ہوئی اور ہندو پاک کے نامور گلوکار اور گلوکاروں نے اپنی آواز سے مزید دلکش بھی بنادیاہے۔
क़मर जलालवी,सय्यद मोहम्मद हुसैन (1887-1968) क्लासिकी अन्दाज़ के लोकप्रिय शाइ’र। जलाली, अ’लीगढ़ (उत्तर प्रदेश) में पैदा हुए। घरेलू ता’लीम के बा’द एक साइकिल की दुकान कर ली। बँटवारे के बा’द कराची जा बसे मगर ये दुकान शक्ल बदल कर साथ रही। दोनों मुल्कों में उन के बहुत शागिर्द थे।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets