aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اطہر شکیل نگینوی انیسویں صدی کی آٹھویں دہائی کے بعد ادب کے افق پر نمودار ہوئے۔قومی سطح کے مشاعروں میں اور ٹی وی چینلوں پر انہیں نہایت ذوق و شوق سے سنا جاتا ہے۔ ان کے متعدد شعری مجموعے جن میں " سمندر اور سلوٹیں " کے علاوہ " شکن شکن دریا" منظر عام پر آچکے ہیں۔اس مجموعہ کے مطالعہ سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کی غزلوں میں قافیے کی تلاش کی کوششیں قابل ستائس ہیں۔شاعر کا دل نوع انسان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے ۔مجموعہ کے پہلے شعر میں رب سے اپنے لیے زر مانگتا ہے تو سارے جہاں کے لیے ثمر مانگنا نہیں بھولتا ہے ، وہ سب کے شجر میں ثمر کی آس لگاتا ہے۔ عشق و پیار کا اظہار کرنے میں اندازو اسلوب کے حد سے تجاوز کرنے کو ناجائز تصور کرتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اظہار عشق میں بھی سنجیدگی ٹپکتی ہے ۔یہ پورا مجموعہ رنگ برنگی غزلوں سے بھرپور ہے اور قاری کو دل بہلانے اور ادبی تشنگی کو سیراب کرنے کا سامان فراہم کرتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets