aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال ایک عظیم مفکراورباکمال شاعرتھے۔ان کا مطالعہ بہت وسیع اور عمیق تھا ۔تخیل کی بلندی کے ساتھ ساتھ فلسفہ اور الٰہیات کے قدیم اور جدید اصولوں سے پوری طرح واقف تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری آج تک فہم کے نئے در وا کرتی ہے۔ان کی شاعری کی تفہیم اور ان کے تفکر کی شناخت کے لئے اقبال شناسی کی تحریک میں بہت سی کتابیں لکھی گئیں ڈاکٹر یوسف حسین خان کی تصنیف "روح اقبال" بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، شاعر مشرق علامہ اقبال کے کلام پر ڈاکٹر یوسف حسین خاں کی یہ تصنیف 1942ء میں پہلی بار منظر عام پر آئی۔ روح اقبال کے تین حصے ہیں جن میں بالترتیب اقبال اور آرٹ، اقبال کا فلسفہ تمدن اور اقبال کے مذہبی اور مابعدالطیعی تصورات پر بڑے دلکش پیرائے میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ یہ کتاب نہایت مربوط اور مکمل ہے جس کی وجہ سے اقبال کے فکر اور شاعری کے تقریبا تمام پہلوؤں کا احاطہ ہو جاتا ہے ،بقول آل احمد سرور "اس کتاب میں اقبال کے تمام بڑے موضوعات فکرکی توضیح نہایت سلجھے ہوئے انداز میں ملتی ہے"شورش کاشمیری نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ"اس سے بہتر کتاب تو پاکستان میں بھی نہیں لکھی گئی۔"
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets