aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
محمد احسن فاروقی کا یہ ناول" شام اودھ " آفاقی شہرت حاصل کرچکا ہے ۔ یہ ایک رومانی اور نیم تاریخی ناول ہے ۔ مصنف نے محدود ہی سہی لیکن قدیم تہذیب کو زندہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ جس تہذیب کی نمائندگی کی گئی ہے اس میں گھریلو عورتیں اتنی فعال نہیں ہوتیں جتنی لونڈیاں اور کنیزیں۔ نواب کے سامنے ان کی بیویاں آنکھ اٹھا کر بات نہیں کرتیں مگر یہ کنیزیں بےباک ہو کر بات کرتی ہیں۔ اس کنیز کا نام نوبہار ہے جو پورے ناول میں اس طرح چھائی ہوئی ہے کہ ناول کا ہر کردار اس کے سامنے پھیکا پڑتا ہے۔ نواب صاحب کنیز کی محبت میں گرفتار ہیں اور دوسری طرف محل کے کسی دوسری جانب بھی محبت کی کہانی پروان چڑھ رہی ہے۔ ناول میں آخر تک سسپنس برقرار رہتا ہے۔ ہر کردار کو بحسن و خوبی نبھایا گیا ہے اور جس دور کی کہانی بیان کی جا رہی ہے ، اس دور کے ماحول کا پورا خیال رکھا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اس ناول کو بڑی شہرت ملی ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets