aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زاہدہ زیدی اردو ادب کی تاریخ میں خواتین تخلیق کار کی حیثیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ کہنے کو تو ان کی تخلیقات کا اصل حوالہ ان کے ڈرامے ہیں لیکن انہوں نے صنف شاعری کو بڑی سنجیدگی سے نبھایا ہے۔ ان کے ڈراموں پر تو تحقیق ہوئی اور ناقدین نے بھی اس پر بھرپور توجہ دی ہےلیکن ان کی شاعری کو وہ اتنی سنجیدگی سے نہیں پڑھا گیا جتنے کا وہ تقاضا کرتی ہے اور اس بات کا انہیں ملال بھی ہے اور شکوہ بھی۔ زیر نظر کتا ب ان کا پانچواں شعری مجموعہ ہے اور اپنی شعری تخلیقات کے حوالےسے انہوں نے جن مسائل کو منکشف کیا ہے اس میں گہرائی و گیرائی، ماورائیت اور تخلیقی عمل کی نوعیت ایک تکراری موضوع رہا ہے۔ اس کتاب میں ان کی نظمیں، غزلیں، سانحہٴ گجرات، سانحہٴ عراق، یاد رفتگاں اور بازدید شامل ہیں۔ یہ قاری سے سنجیدہ قراٴت کا مطالبہ کرتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets