aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر مطالعہ وزیر آغا کی خود نوشت سوانح عمری "شام کی منڈیر سے" ہے۔ جس میں عام قارئین کے لئے وزیر آغا کی زندگی کے کئی پہلو سامنے آگئے ہیں۔ ان تمام پہلوﺅں کی خوبی یہ ہے کہ ان کے پس منظر سے وزیر آغا کی تخلیقات کا ایک نیا جہانِ معنی طلوع ہوتا نظرآتا ہے۔ "شام کی منڈیر سے" کا مطالعہ کرتے ہوئے بہت سے ایسے اعتراضات کی گرد بھی صاف ہوتی ہے جو مخالفت برائے مخالفت کے طور پر وزیر آغا کے خلاف اڑائی جاتی رہی ہے۔ اس میں جاگیر داری سے لے کر دھرتی پوجا تک کے سارے جاہلانہ اعتراضا ت کی حقیقت کھل کر سامنے آجاتی ہے۔ یہ کتاب ادب کے ان قارئین کے لیے گائیڈ بک کا کام بھی کرتی ہے جنہیں عام طور پر یہ شکایت ہے کہ وزیر آغا کی شاعری پوری طرح انہیں سمجھ میں نہیں آتی۔ "شام کی منڈیر سے" اپنے اسلوب کے لحاظ سے سوانح عمری، سیاحت نامہ اور سفر نامہ نگاری کا خوبصورت امتزاج ہے۔ وزیر آغا نے عمرِ رفتہ کو آواز نہیں دی بلکہ اب تک کی بیتی ہوئی زندگی کے نہاں خانے میں اپنے سارے سفر کو دہرا یا ہے۔ یہ سفر کہیں ایک مسافر کے انداز میں سر ہوا ہے تو کہیں کسی سیاح کے روپ میں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets