aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبدالقادر جیلانی کایہ دیوان آپ کے مواعظہ حسنہ کا ہی مجموعہ ہے جنہیں انہوں نے شعر کے پیکر میں پیش کیا ہے ۔ آپ کی ایک کتاب ’’ غنیۃ الطالبین ‘‘ ہے ۔ جس میں شاعری ، اسرارتصوف اور تفسیروحدیث پر گفتگو کی گئی ہے اس کتاب کا بھی عکس ان کے اس دیوان میں پایا جاتا ہے ۔ آپ عجمی النسل تھے ۔ فارسی ادب وشاعری پر بھی پوری مہارت حاصل تھی ۔ فارسی میں غزل مقبول ترین صنف سخن ہے اس لیے غزل کی نزاکتوں سے بھی بھر پور واقف تھے۔ اس زمانہ میں ترسیل کا بہترین ذریعہ غزل تھی، اس لیے انہوں نے غزل کا سہارا لیا ۔ شارح دیوان نے عبدالقادر جیلانی کے حوالے سے اس کتاب میں لکھا ہے ’’شاعرانہ افکار و خیالات بحوالہ شعورو ادراک الہامی ہیں ۔ ان میں وجدانی کیفیات اور الہامی باتیں ہیں ۔ اے لوگو! یہ جان لو کہ اگر میری یہ شاعری الہامی نہیں ہے تومجھے محض قافیہ پیمائی اور سخن طرازی کا ہرگز کوئی شوق نہیں ہے ۔‘‘ ان کا یہ دیوان ردیف وار 82 غزلیات پر مشتمل ہے ۔ اس دیوان کے کئی اور تراجم ہوچکے ہیں یہ ترجمہ بھی شارح کی اچھی کوشش ہے جس میں اشعار کے معانی واضح انداز میں سامنے آجاتے ہیں ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets