aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
وسیم بریلوی اردو شاعری میں تقسیم کے بعد ابھر نے والا ایک ایسا شاعر ہے جس نے مشاعرہ کے اسٹیج پر نصف صدی تک اپنی شمع روشن کی ۔اب تک ان کی شاعری کے گیارہ مجموعے شائع ہوچکے ہیں ا ور یہ ان کا پہلا شعری مجموعہ ہے ۔ اس کامقدمہ اردو کے مشہور شاعر نشور واحدی نے لکھا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ اردو شاعری میں غم کے مضامین بہت ہی ملتے ہیں مگر اس قدر حسین غم ،شیریں غم جیسا کہ وسیم کی غزلوں میں ملتا ہے شاید ہی کہیں اور مل سکے ۔ان کی غزلوں میں زبان کی شیر ینی اور لطافت پائی جاتی ہے ۔بیان غم کی شیرینی میں ان کی زبان کی شیرینی کے ساتھ محبت کے دلدوز مضامین کا شکست ِشیشہ دل کی کیفیت کے ساتھ سامنے آنا ہے ۔ نشو رواحدی اس مجموعہ پر لکھتے ہیں، ’’ان کی غزلوں میں ہر صفحے پر کوئی نہ کوئی شعر ایسا مل جاتا ہے جو ماضی کے کسی نہ کسی حادثے کی خبر دیتا ہے ۔ غم جاناں کے حادثات ہوں یا غم دوراں کے واقعات، ان تمام مشاہدات نے بحیثیت مجموعی ان کی شاعری میں ایک ایسا حساس او ر منقلب پس منظر پیدا کر دیاہے جس نے نہ صرف دل ودماغ کی دنیابدل دی ہے بلکہ حیات و کائنات کی حقیقت تبدیل کرکے رکھ دی ہے ۔‘‘ الغرض انہوں نے اس بھیڑ کی شاعری میں بھی اپنی الگ اور سنجیدہ شناخت قائم رکھی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets