aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رشید امجد کا شمار ان افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جن کی تحریر میں سماج کے اندر اخلاقی، تہذیبی اور مذہبی زوال کا شکوہ ہوتا ہے۔ ان کا ایک افسانہ "نارسائی کی بھیڑ میں" بہت مشہور ہوا ۔ یہ کتاب دراصل مصنف کی کچھ یادیں ہیں جنہیں قید تحریر کی گئی ہیں۔ اس میں ان کی نجی زندگی اور ان کے عہد کا منظر پیش کیا گیا ہے۔ مصنف نے اپنے دور میں جو کچھ دیکھا، محسوس کیا ، اسے ایمانداری کے ساتھ لکھ دیا ہے۔ ذاتی احوال کے ساتھ کچھ ایسی بحثیں بھی شامل ہیں جس نے مضمون کی شکل لے لی ہیں، کچھ مواقع پر تجزیات میں پھیلاؤ دکھائی دیتا ہے ، ایسا موضوع کے تقاضے کے سبب ہوا ہے۔ گرچہ مصنف نے صرف ایسے واقعات کو ہی لیا ہے جن کا تعلق کسی نہ کسی طرح ان کی زندگی سے ہے مگر مقصد نئی نسل کو اس عہد کے ادبی و فکری مزاج سے روشناس کرانا ہے اور اس عہد کے خط و خال کو بتانا ہے ۔ مصنف نے اپنی زندگی میں تین مارشل لا دیکھے اور اس دوران جمہوریت کے گھٹتے دم کو بھی محسوس کیا۔ کتاب میں تاریخ کی مہک ہے ، ادب کی چاشنی ہے اور الٹتے پلٹتے احوال کی منظر کشی بھی۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free