aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ڈاکٹر شہناز نبی کی پہلی ادبی شناخت ایک شاعرہ کی ہے۔ زندگی کی خوبصورتیوں اور زندگی کی تلخیوں سے لبریزخوبصورت نظمیں اور غزلیں کہنے والی ایک شاعرہ کی حیثیت سے ان کی شناخت مستحکم ہو چکی ہے۔ تنقید نگار کی حیثیت سے ان کا بنیادی حوالہ تو ترقی پسند ہونے کا ہے، لیکن ان کے ہاں ترقی پسند رویوں کے ساتھ تنقید کے نئے عالمی موضوع فیمنزم، تانیثیت کا گہرا اثر ملتا ہے۔ اسی اثر کا نتیجہ ہے کہ ان کے مضامین کے مجموعہ کا نام بھی ’’تانیثی تنقید ‘‘ہے۔۹ مضامین پر مشتمل یہ مجموعہ کلکتہ یونیورسٹی کی جانب سے شائع کیا گیا ہے۔ شعرو ادب کی دنیا میں لکھنے والی خواتین کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ لیکن ڈاکٹر شہناز نبی اپنے ان مضامین میں خواتین قلمکاروں کی اہمیت کے ساتھ، انسانی معاشرہ میں خواتین کی اہمیت اور قدروقیمت کو بھی پوری طرح اجاگر کر رہی ہیں۔ اردو میں تانیثی ادب پر قدرے کم لکھا گیا ہے۔ جو لکھا بھی گیا ہے وہاں ترسیل میں تھوڑی دشواری پیش آرہی ہے۔ لیکن شہناز نبی کے مضامین بہت حد اس خلا کو پورا کررہے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets