aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر تبصرہ کتاب "تنقید نامہ" پروفیسر عنوان چشتی کی تصنیف ہے۔ اس کتاب میں ان کے تنقیدی مضامین اور تبصرے شامل ہیں۔ سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اور اس کے فوائد و نقصانات پر روشنی ڈالی گئی ہے، اصلاح اور تنقید کا فرق بیان کیا گیا ہے، اصلاح کی خوبیاں بیان کی گئی ہیں، مرزا غالب کی اصلاح سخن کو مدلل انداز میں پیش کیا گیا ہے، مولوی عبدالحق کی تنقید نگاری پر تفصیلی اور مدلل گفتگو کی گئی ہے، خواجہ حسن نظامی کے شخصی کمالات اور فن کی بلندیوں کو واضح کیا گیا ہے، مسعود حسین کی مرقع نگاری پر تفصیلی اور مدلل انداز میں روشنی ڈالی گئی ہے، جدید اردو غزل کی صورت حال مضامین و موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے، یہ مطالعہ دہلی اور بنگال کے ساتھ مخصوص ہے، مولانا آزاد کے فکر و فن کو واضح کیا گیا ہے، چار شخصیات کا تعارف کرایا گیا ہے ، اور ان کے فن پر گفتگو کی گئی ہے، اس میں مرزا مظہر جان جاناں، سراج اورنگ آبادی، غالب، احسن مارہروی، شامل ہیں، آخر میں دو شعری مجموعوں 'اطراف' اور 'سنگ جاں' کا تجزیہ کیا گیا ہے۔