aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مشاعرے ہماری تہذیب و روایت کی عمدہ مثال ہیں۔ ان مشاعروں اور ادبی مجالس میں آداب اور طور طریقوں کے جھلکیاں ملتی ہیں۔ پیش نظر کتا ب" تاریخ مشاعرہ" مشاعروں کی ابتد و ارتقا سے لے کر مختلف مقامات پر منعقد ہونے والے مشاعروں کی تفصیل پر مبنی ہے۔کتاب کی ابتدا میں مشاعروں کی تاریخ کااحاطہ کرتا اہم مضمون بھی شامل ہے۔ اس کے بعد اردو کے اہم مراکز جیسے دلی ، لکھنو،دکن ،عظیم آباد اور کلکتہ وغیرہ مقامات پر منعقد ہونے والے مشاعروں کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔اس کے علاوہ دور قدیم کا جائزہ ،جدید مشاعرے ،ترقی پسند تحریک اور مشاعرے، آزادی کے بعد کے مشاعرے وغیرہ کا بھی تفصیلی اور تاریخی تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
ज़ैदी, अली जव्वाद ज़ैदी (1916-2004) विचारधाराओं और साहित्यिक आन्दोलनों के बीच से गुज़रते हुए अपनी आवाज़ में बोलने वाले शाइरों में शामिल। आज़मगढ़ (उत्तर प्रदेश) में जन्म। उर्दू की बड़ी संस्थाओं में महत्वपूर्ण पदों पर रहे। शाइरी के अलावा साहित्य के इतिहास पर शोध-कार्य किया और आलोचना भी लिखी।