aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
لکشمی نرائن شفق کا ریختہ گو شعرا پر مشتمل فارسی زبان مین ایک بہترین تذکرہ ہے۔ جس میں انہوں نے اردو زبان کے شعرا کا تذکرہ کیا ہے۔ شفیق نے اس تذکرہ کو میر کے تذکرہ کے جواب میں لکھا، یہ ایک فارسی تذکرہ ہے جس میں تقریبا ۲۱۴ شعرا کا ذکر ہے۔ اس تذکرے کی ترتیب حروف تہجی کے بجائے حروف ابجد یعنی حساب جمل کے لحاظ سے رکھی ہے۔ عبارت آرائی کے نمونے اس کتاب میں جابجا نظر آتے ہیں مگر اس کے باوجود بھی وہ کتاب کو گنجلک نہیں ہونے دیتے اور بعض مقامات پر وہ اپنی بیش قیمت رائے بھی پیش کر دیتے ہیں۔ انہوں نے کسی بھی شاعر کے بارے میں غلو سے کام نہیں لیا سوائے "یقین " کے۔ یقین کے بارے میں جب وہ ذکر کرتے ہیں تو ان کا سودائی قلم رقص کرنے لگتا ہے اور وہ مبالغہ و غلو کی حدود کو چھلانگتے ہئے نظر آتے ہیں بلکہ ان کے یہاں یقین سودا سے بڑا شاعر تصور کیا جاتا ہے اور یہ ان کی ذاتی پسند ہے۔ شفیق نے اس تذکرے کو عنفوان شباب یعنی 18 سال کی عمر میں ترتیب دیا ہے۔ اردو زبان کے بہترین تذکروں میں اس کو شمار کیا جاتا ہے۔ یہ ایک ضخیم تذکرہ ہے۔ اسی لئے پیش نظر "چمنستان شعراء" کا ملخص و مترجم ایڈیشن ہے، جس کو عطا کوکوی نے انجام دی اہے۔ انہوں نے اس فارسی تذکرہ کا اردو ترجمہ کردیا تاکہ ترسیل عام ہوجائے، اور نمونوں کے اشعار کو خارج کردیا، اس سے تذکرہ مختصر ہوگیا۔
‘शफ़ीक़’ लक्ष्मी नारायण (1771)
हैदराबाद में आसिफ़ जाह की हुकूमत के ज़माने में पैदा हुए जहाँ उनके पिता एक बड़े पद पर थे। होश संभालते ही शाइ’री करने लगे। मीर ग़ुलाम अली आज़ाद बिलगरामी के शागिर्द थे। उनका उर्दू शाइ’रों का तजि़्करा ‘चमनिस्तान-ए-शोअ’रा’ मशहूर हैं।
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets