by शमीम हनफ़ी
उर्दू का तहज़ीबी तनाज़ुर और मआसिर तहज़ीबी सूरत-ए-हाल
डाक्टर सय्यद अब्दुल्लाह यादगारी लेक्चर
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
डाक्टर सय्यद अब्दुल्लाह यादगारी लेक्चर
زیر مطالعہ کتاب شمیم حنفی صاحب کے یادگار خطبہ پر مبنی ہے۔ جو انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے سالانہ جلسہ میں دیا گیا تھا۔ اس خطبہ کے لیے جامعہ نے موضوع "اردو کا تہذیبی تناظر اور معاصر تہذیبی صورت حال" مقرر کیا تھا۔ ڈاکٹر شمیم حنفی کے اس خطبہ میں جامعیت نظر آتی ہے۔ بر اعظم میں انیسویں صدی کی تہذیبی نشاۃ ثانیہ سے آغاز کرتے ہوئے وہ عہد موجود کی عالم کاری تک پہنچے ہیں اور بڑی وسعت نظر سے اردو کلچر کے عناصر ترکیبی اور اس کی غیر معمولی انفرادیت کو اجاگر کرتے چلے گئے ہیں۔ حنفی صاحب نے اپنے خطبہ میں اس بات کا کھل کر اعتراف کیا ہے کہ انیسویں صدی کےاوآخر میں پنجاب نے اردو کے ایک بڑے علمی و تہذیبی مرکز کے طور پر ظہور کیا اور صحافت ، فکشن اور نئی شاعری کی سیادت و قیادت ان کے حصے میں آئی۔ غرض اس خطبے میں متعدد نکات قابل توجہ ہیں۔ جس کا مطالعہ اردو زبان و ادب کے تہذیبی تناظر اور معاصر تہذیبی صورت حال کو سمجھنے میں معاون ہے۔ حنفی صاحب کا یہ خطبہ بڑا خیال افروز ہے۔