aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ہر زبان و ادب میں کچھ نہ کچھ ایسی تحریکیں ہوتی ہیں جن کی وجہ سے ایک پورا کا پورا ادبی پس منظر بدل جاتا ہے ۔ ان تحریکوں کے کچھ اسباب ہوتے ہیں جن کی بنا پر وہ وجود پزیر ہوتی ہیں ۔ جب ایک تحریک آتی ہے تو دوسری زوال پزیر ہونے لگتی ہے یا اس کا اثر کم ہو جاتا ہے ۔ ہر تحریک کا ایک خاص مقصد ہوتا ہے جو اپنے مقصد کو پورے ہونے کے ساتھ ساتھ ماند پڑنے لگی ہیں ۔ علی گڑھ تحریک نے اردو ادب میں ایک انقلاب برپا کر دیا تھا جس انقلاب کو ترقی پسند تحریک نے بالکل پست کر دیا ۔ ترقی پسند تحریک بھی انقلابی نعروں کے ساتھ اٹھی اور بہت جلد ہی اس نے پورے ادبی حلقے کی توجہ کو اپنی طرف مبذول کر لیا۔ یہ کتاب اسی ترقی پسند تحریک پر مبنی ہے۔ کتاب موٹے طور پر تین حصوں میں منقسم ہے ۔ پہلا حصہ ترقی پسند مصنفین کی تحریک پر محیط ہے جس میں تحریک کا آغاز ، ارتقاء انجمن اور ان مصنفین کے بارے میں ہے جو پیش پیش تھے ۔ دوسرا حصہ ترقی پسند ادبی سرمائے کا جائزہ جس میں اس عہد کے شعرا ، افسانہ نگار، ناول نگار، ڈرامہ نگار ، طنز و مزاح ، تراجم وغیرہ کا ذکر ہے ۔ کتاب کا تیسرا جز ترقی پسند تنقید پر مبنی ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets