aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کسی زبان کی شاعری کا مطالعہ اس بات کاتقاضہ کر تا ہے کہ پہلے اس زبان کے تہذیبی اور ثقافتی پس منظر کا جائزہ لیا جائے ۔یہ جائزہ دو سطحوں پر سامنے آتا ہے ۔ پہلی سطح جغرافیائی تاریخ ہے۔ اس میں وہاں کے اصل باشندوں اور باہر سے آکر بسنے والے قبائل کی باہمی آویزش سے زبان ایک خاص رنگ مستعار لیتی ہے ۔دوسری سطح میں داخلی اور تہذیبی امتزاج کو اجاگر کرتی ہے ان دونوں سطحوں کے امتزاج سے ہی کسی ملک کا تہذیبی و ثقافتی پس منظرمرتب ہوتا ہے جو اس کی زبان اور شاعری پر بھی گہرے اثرات مرتب کر تا ہے۔ اردو شاعری میں یہ دونوں سطحیں موجودہیں ۔تو ان دونوں سطحوں کے مطالعہ کے بغیر اردو شاعری کامطالعہ ممکن نہیں ہے ۔ اردو شاعر ی کے مزا ج میں ہمیشہ علاقائی اور مذہبی رنگ نظرآتا ہے ،اورمسلکی طور پر بھی شاعری لکھنو ، دکن اور دیگر مقامات میں اپنے ایک الگ رنگ میں نظرآتی ہے ۔ مصنف نے اس کتاب کو دو بنیادی عنوانات کے تحت پیش کیا ہے اول اردو شاعری کا پس منظر اس میں ثنویت کے چند روپ ، بِن اور یانگ اور دو تہذیبوں کی آویزش ہے ۔ دوم اردو شاعری کا مزاج اس میں اردو گیت ، اردو غزل اور اردو نظم کے مزاج پر گفتگو ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets