aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
كلیم الدین احمد اردو كے نامور نقاد ہیں۔"فن داستان گوئی"ان كی تنقید ی تصنیف ہے جس میں داستانوی فن كی ستائش كے ساتھ مصنف نے اردو ادب میں داستاں گوئی كی ابتدا،عہدبہ عہد داستانوی اسلوب اور منتخبہ داستانوں كا تنقیدی جائزہ لیاہے۔جس كے مطالعے سے اس بات كا بھی اندازہ ہوتا ہے كہ کلیم الدین کا تنقیدی شعور بتدریج ارتقا كے منازل طے كرتا رہا،یی وجہ ہے کہ اس تصنیف میں ان كےتنقیدی رویے میں اعتدال و توازن كی جھلك نظرآتی ہے۔مصنف نے داستان كو تخئیل كی بلندی او ر فنی نقطہ نظر سے افسانوں سے بہتر مانا ہے۔وقت گذاری كے لیے داستان گوئی كا ،مشغلہ اچھا ہے۔كلیم الدین احمد نے كتاب ہذا میں داستان كی تعریف،تكنیك،اردو كی معروف داستانیں جیسے طلسم ہوش ربا، بوستان خیال اور مختصر داستانو ں كے تنقیدی تجزیہ وتبصروں میں اس صنف كے محاسن و معائب بھی بیان كردئے ہیں۔کتاب کا مطالعہ كلیم الدین كی تنقید شعور کو واضح کرتا ہے کہ ان کے نزدیک تنقید كا واسطہ ادراك سے ہے تاثرات سے نہیں،ان کی نثر میں قطعیت ہے ،یعنی وہ جو كچھ كہنا چاہتے ہیں وہی بات بالكل اسی طرح قارئین كے ذہن نشین ہوجاتی ہیں۔اس میں كسی طرح كا ابہام نہیں ہوتا۔اپنی بات كو حوالوں اورمثالوں سے مدلل اور باوزن بناتے ہیں۔ان كے تنقیدی شعور کاباریك بینی سے جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوتی ہے كہ انھوں نے تنقیدی شعورا ورآگہی كا اطلاق ایك مخصوص نقطہ نظر كے تحت كیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets