aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جیلانی بانو ان معدودے چند افسانہ نگاروں میں شامل ہیں جن کی بدولت اردو افسانے کو استحکام اور اعتباریت حاصل ہوئی ہے۔ ان کی فنی ریاضت و مزاولت ایک طویل عرصے پر محیط ہے۔ ان کے افسانوں کے کردار میں مخصوصیت اور تحریر میں انفرادیت پائی جاتی ہے۔ زیر نظر مجموعے کے افسانوں میں لمبی تمہید اور ذہن بنانے کے عمل میں وقت ضائع کرنے کے بجائے راست کہانی کا پہلا حصہ شروع کر دیا جاتا ہے اور وہ بھی اتنے اچنبھے انداز میں کہ قاری آگے پڑھنے پر مجبور ہو جاتا ہے اور جوں جوں قرائت آگے بڑھتی رہتی ہے قاری کی دلچسپی میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے اور سکون تب میسر آتا ہے جب وہ کسی فیصلہ کن نتیجے پر پہنچتا ہے اور یہی افسانے کا اختتام ہوتا ہے۔ ان افسانوں میں سماج میں نئے رنگ ، فیشن اور برابری اور دوسروں پر برتری کے رجحان سے پنپنے والی خرابیوں کو دکھایا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قاری افسانے کے کردار کو اپنے آس پاس محسوس کرتا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets