aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مولانا رومی کی شناخت پوری دنیا میں ان کی مثنوی کی وجہ سے ہے ۔ وہ مثنوی علم کا ذخیر ہ ہے ۔ ہر فرد کے لیے اس میں قیمتی باتیں موجود ہیں ،ہر طبقہ کے افراد کے لیے انہوں نے فلسفہ وحکمت کی باتیں لکھی ہیں ۔ اس مثنوی کے بارے میں لوگوں نے یہاں تک لکھا ہے کہ ’’ ہست قرآن در زبان پہلوی۔‘‘ مولانا رومی کی مثنوی ایک گنج شائگاں ہے جس کو کبھی زوال نہیں ۔یہ وہ خم خانہ ہے جو کبھی خالی نہیں ہوتا ۔ مولف مرزا عصمت اللہ نے بچوں کے لیے اس مثنوی کا مطالعہ کیا اور انہوں نے ایسے ایسے موتی چن کر لائے جوبچوں کے لیے سبق آموز ٹھہرے ، مولانا رومی کا مطالعہ کئی زاویوں سے کیا گیا ہے لیکن اس میں ادب اطفال کا زاویہ کو ملحوظ نظر رکھا ہے ۔بچو ں کے لیے انہوں نے بہت ہی شستہ زبان استعمال کی ہے اور ہر حکایت کے بعد چند اشعار مثنوی سے ہی درج ہیں جس سے کہانی کی کیفیت دوبالا ہوجاتی ہے ، ترجمہ بھی ساتھ میں ہی پیش کیا گیا ہے تاکہ بچے اصل مثنوی کی جانب بھی راغب ہوں ۔
पूरा नाम जलालुद्दीन रूमी. इनकी मसनवी को क़ुरआनी पहलवी भी कहते हैं. इसमें 26600 दो-पदी छंद हैं , कहा जाता है कि निशापुर में इनकी भेंट प्रसिद्ध सूफ़ी संत शेख़ फ़रीदुद्दीन अत्तार से भी हुई थी. फ़रीदुद्दीन अत्तार ने इन्हें अपनी इलाहीनामा की एक प्रति भेंट भी की थी. रूमी की दो शादियाँ हुईं, जिनसे इन्हें दो बेटे और एक बेटी पैदा हुई थी. विनफ़ील्ड के अनुसार रहस्यवाद में रूमी की बराबरी कोई नहीं कर सकता. रूमी शम्स तबरेज़ को अपना मुर्शिद मानते थे और उनकी रहस्यमयी मृत्यु के बाद उन्होंने अपने दीवान का नाम भी अपने मुर्शिद के नाम पर ही रखा. रूमी की मसनवी दुनिया भर में सबसे ज़्यादा पढ़ी जाने वाली किताबों में शुमार होती है|
प्रमुख रचनायें
१. मसनवी
२. दीवान-ए-शम्स तबरेज़
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets