aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"زیر لب" صفیہ اختر کے خطوط کا مجموعہ ہے۔ صفیہ اختر نے یہ خطوط اپنے شریکِ حیات اردو کے مشہور شاعر جاں نثار اختر کے نام لکھے تھے جو صفیہ کی موت کے بعد شائع ہوئے۔زیرِ لب کے یہ خطوط صفیہ اور اختر کی زندگی کی داستان ہیں جاں نثار اختر جب بھوپال چھوڑ کر بمبئی آ گئے تب سے یہ خط و کتابت کا سلسلہ شروع ہوا اور موت سے چند روز پہلے آخر خط لکھا گیا۔ شاید اردو کی جتنی خطوط نگاری کی کتابیں ہیں وہ یا تو عملی مباحث سے تعلق رکھتی ہیں یا شگفتہ جملے لکھنے کی کوششیں ہیں۔مگر زیرِ لب خطوط نگاری کی تاریخ میں اپنے انداز کی ایک انوکھی کتاب ہے۔’’زیر لب میں دسمبر 1949 سے لیکر دسمبر 1952 تک کے خطوط شامل ہیں۔ یہ کتاب صفیہ اختر کی وفات کے ایک سال بعد شائع ہوئی اور اتنی مشہور ہوئی کہ چند برسوں ہی میں اُس کے کئی ایڈیشن شائع ہو گئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets