آ گیا زلف کے دم میں دل ناداں اپنا
آ گیا زلف کے دم میں دل ناداں اپنا
اپنے ہاتھوں سے کیا حال پریشاں اپنا
وہ دکھاتے ہیں کسے جلوۂ پنہاں اپنا
کیا کریں حال بیاں موسیٔ عمراں اپنا
جی اٹھے دیکھ کے ہم کوچۂ جاناں کی بہار
آنکھ کے سامنے تھا چشمۂ حیواں اپنا
عشق میں حوصلۂ ضبط نہ ہو کیا معنی
ہے وہ مجنوں جو کرے چاک گریباں اپنا
ہائے منہ ڈھانک کے رونے کی بھی صورت نہ رہی
دشت میں چھین لیا خار نے داماں اپنا
پھول کے حسن پہ سرمست ہیں مرغان چمن
کس سے افسانہ کہے بلبل نالاں اپنا
دن کو ہم بادیہ پیمائی کیا کرتے ہیں
بستر اب رات کو ہے ریگ بیاباں اپنا
تم سنبھالو گے تو دل اپنا سنبھل جائے گا
ورنہ قابو نہیں دل پر شب ہجراں اپنا
ابھی کمسن ہو شباب آئے گا آتے آتے
رنگ بدلے گا ابھی عالم امکاں اپنا
دیکھنے کے لئے رحمت کے کرشمے ہیں بہت
کون دیکھے گا وہاں نامۂ عصیاں اپنا
صاف رسوائی کے آثار نظر آتے ہیں
کہنے سننے میں نہیں ہے دل ناداں اپنا
یاد آنے لگی یاران وطن کی صحبت
دشت غربت میں ہے اللہ نگہباں اپنا
کون ہوتا ہے مصیبت میں بشر کا ہمدم
شب فرقت کے سوا کون ہے پرساں اپنا
کیوں ملا ہے ہمیں آخر یہ کفن کا پردہ
موت کی آنکھ میں کھٹکا تن عریاں اپنا
دل کوئی چیز نہیں تیری محبت کے بغیر
میں تو سمجھا تھا غم عشق کو مہماں اپنا
بادہ نوشی سے یہ اعزاز ملا ہے زاہد
آپ کو شیخ سمجھتے ہیں مسلماں اپنا
آج ہر قطرہ سے آتی ہے انا الحق کی صدا
یہ دکھاتا ہے اثر خون شہیداں اپنا
ملک الموت کی صورت سے میں گھبراتا ہوں
آپ رکھتے مجھے شرمندۂ احساں اپنا
دور ساغر میں نظر آئے نظام قدرت
ساتھ اس طرح سے دے گردش دوراں اپنا
عاشق زار پہ رہ رہ کے نظر پڑتی ہے
ڈھونڈھتی ہے کوئی ہمدم شب ہجراں اپنا
ہم قفس جتنے ہیں صیاد سے تھراتے ہیں
کیا کہوں کس سے کہوں حال پریشاں اپنا
ہم نے راسخؔ ترے استاد کا دیکھا ہے کلام
آج ہمسر نہیں رکھتا وہ سخنداں اپنا
غیر کی بزم کے محتاج نہیں ہم راسخؔ
شاد و آباد رہے کلبۂ احزاں اپنا
مے کشی ہے ترے چہرہ سے نمایاں راسخؔ
تو نے کیا حال کیا ہے یہ میری جاں اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.