آنکھوں آنکھوں میں محبت کا پیام آ ہی گیا
دلچسپ معلومات
(26دسمبر 1975 ء)
آنکھوں آنکھوں میں محبت کا پیام آ ہی گیا
مرحبا اذن وداع ننگ و نام آ ہی گیا
عافیت کے نام وحشت کا پیام آ ہی گیا
لو یہ افسانہ قریب اختتام آ ہی گیا
کم سے کم جذب وفا اتنا تو کام آ ہی گیا
بے ارادہ ان کے لب پر میرا نام آ ہی گیا
شیخ کا سب زہد و تقویٰ آج کام آ ہی گیا
جب وہ مینائے رواں صہبا بہ جام آ ہی گیا
میکدے میں جانے کیا کیا گل کھلاتے شیخ جی
وہ تو رندوں کو خیال احترام آ ہی گیا
عمر بھر جس کے لئے آنکھیں رہی ہیں فرش راہ
وہ اجل کا قاصد فرخندہ گام آ ہی گیا
ناز تھے کیا کیا عروج نیر اقبال پر
دوپہر کے بعد دیکھا وقت شام آ ہی گیا
الوداع اے زعم ہستی الفراق اے وہم زیست
موت بن کر مژدۂ عمر دوام آ ہی گیا
ضبط راز غم پہ سو جانیں بھی کر دیتے نثار
کیا بتائیں بس زباں پر ان کا نام آ ہی گیا
حسن نے بھی کروٹیں بدلی ہیں اے دل رات بھر
تیری پیشانی سے داغ ننگ خام آ ہی گیا
جب کہیں لطف سخن کی بات آئی ہے رشیدؔ
اعتبار الملک کا ہر لب پہ نام آ ہی گیا
- Dast-e-nigaaren
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.