آنکھوں میں ہیں حقیر جس تس کے
نظروں سے گر گئے ہیں ہم کس کے
دل کا ہمدم علاج مت کر اب
زخم مرہم پذیر ہیں اس کے
کون آتا ہے ایسا ہوش ربا
صبر و طاقت یہاں سے کیوں کھسکے
دیکھتی ہے یہ کس کی آنکھوں کو
کیوں کھلے ہیں یہ چشم نرگس کے
بس کہیں تھک بھی آسیائے فلک
ہو چکے سرمہ ہم تو اب پس کے
جی سے رہتے ہیں اپنے اس پہ نثار
دل سے ہوتے ہیں دوست ہم جس کے
گو نہیں اب کبھی تو اے پیارے
ہم بھی تھے یار تیری مجلس کے
تو تو خوش ہے کہ تیرے کوچہ میں
ایک تڑپا کرے اور اک سسکے
مر گئے پر بھی یہ حسنؔ نہ مندے
منتظر چشم تھے ترے کس کے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.