اگر ہم نہ تھے غم اٹھانے کے قابل
اگر ہم نہ تھے غم اٹھانے کے قابل
تو کیوں ہوتے دنیا میں آنے کے قابل
کروں چاک سینہ تو سو بار لیکن
نہیں داغ دل یہ دکھانے کے قابل
ملیں تم سے کیونکر رہے ہی نہیں ہم
بلانے کے قابل نہ آنے کے قابل
چھٹے بھی قفس سے تو کس کام کے ہیں
نہیں جب چمن تک بھی جانے کے قابل
بجز اس کے تھے خاک پہلے بھی اے چرخ
نہ تھے خاک میں پھر ملانے کے قابل
کیا ترک دنیا میں جب تو یہ سمجھے
کہ دنیا نہیں دل لگانے کے قابل
وہ آئے دم نزع کیا کہہ سکیں
نہیں ہونٹ تک بھی ہلانے کے قابل
خدایا یہ رنج اور یہ ناصبوری
نہ تھے ہم تو اس آزمانے کے قابل
رہے ہم نہ کچھ مصطفیٰ خاں کے غم میں
نہ فکر سخن نے پڑھانے کے قابل
نہ چھوڑیں گے محبوب الٰہی کے در کو
نہیں گو ہم اس آستانے کے قابل
ہمیں قید کرنے سے کیا نفع صیاد
نہ تھے دام میں ہم تو لانے کے قابل
نہ بال منقش نہ پرہائے رنگیں
نہ آواز خوش کے سنانے کے قابل
ہوئے ہیں وہ ناقابلوں میں شمار اب
جنہیں مانتے تھے زمانے کے قابل
وہ آزردہؔ جو خوش بیاں تھے نہیں اب
اشارے سے بھی کچھ بتانے کے قابل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.