Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اگرچہ آج بھی زندہ ہیں لیکن کل میں رہنا ہے

سعدیہ روشن صدیقی

اگرچہ آج بھی زندہ ہیں لیکن کل میں رہنا ہے

سعدیہ روشن صدیقی

MORE BYسعدیہ روشن صدیقی

    اگرچہ آج بھی زندہ ہیں لیکن کل میں رہنا ہے

    مسلسل ارتقا کے دستۂ اول میں رہنا ہے

    ابھی ہم سانس لینے کے بہانے سانس روکیں گے

    کشاکش اور کشش کے آہنی چنگل میں رہنا ہے

    یہ دل ہے کہ گل نازک عجب ہے اس کا مستقبل

    اسے انگار بن کے درد کی منقل میں رہنا ہے

    ہوئی تھی برف باری تو وہاں کوہ گراں ہم تھے

    اسی باعث تو اب سلگے ہوئے جنگل میں رہنا ہے

    ہوا میں خواہش پرداز نے بھی پر نکالے ہیں

    زمین رزق ہے مجھ کو اسی دلدل میں رہنا ہے

    شکایت کا محل کیا ہے مقام رحم ہے یہ تو

    مرے قاتل کو آئندہ اسی مقتل میں رہنا ہے

    تمہاری یاد کا ساون برستا ہے برسنے دو

    کہ ڈوبوں یا تروں مجھ کو اسی جل تھل میں رہنا ہے

    عبارت میں مقام و مرتبہ تو بعد کی شے ہے

    ابھی قرطاس پر موہوم سے جدول میں رہنا ہے

    ہمیشہ سعدیہؔ کو موسموں کا ساتھ دینا ہے

    کبھی کھدر پہننا ہے کبھی مخمل میں رہنا ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے