Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے دیوار و در سے پوچھتے ہیں

راحت اندوری

اپنے دیوار و در سے پوچھتے ہیں

راحت اندوری

MORE BYراحت اندوری

    اپنے دیوار و در سے پوچھتے ہیں

    گھر کے حالات گھر سے پوچھتے ہیں

    کیوں اکیلے ہیں قافلے والے

    ایک اک ہم سفر سے پوچھتے ہیں

    کیا کبھی زندگی بھی دیکھیں گے

    بس یہی عمر بھر سے پوچھتے ہیں

    جرم ہے خواب دیکھنا بھی کیا

    رات بھر چشم تر سے پوچھتے ہیں

    یہ ملاقات آخری تو نہیں

    ہم جدائی کے ڈر سے پوچھتے ہیں

    زخم کا نام پھول کیسے پڑا

    تیرے دست ہنر سے پوچھتے ہیں

    کتنے جنگل ہیں ان مکانوں میں

    بس یہی شہر بھر سے پوچھتے ہیں

    یہ جو دیوار ہے یہ کس کی ہے

    ہم ادھر وہ ادھر سے پوچھتے ہیں

    ہیں کنیزیں بھی اس محل میں کیا

    شاہ زادوں کے ڈر سے پوچھتے ہیں

    کیا کہیں قتل ہو گیا سورج

    رات سے رات بھر سے پوچھتے ہیں

    کون وارث ہے چھاؤں کا آخر

    دھوپ میں ہم سفر سے پوچھتے ہیں

    یہ کنارے بھی کتنے سادہ ہیں

    کشتیوں کو بھنور سے پوچھتے ہیں

    وہ گزرتا تو ہوگا اب تنہا

    ایک اک رہ گزر سے پوچھتے ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے