باب حیرت سے مجھے اذن سفر ہونے کو ہے
باب حیرت سے مجھے اذن سفر ہونے کو ہے
تہنیت اے دل کہ اب دیوار در ہونے کو ہے
کھول دیں زنجیر در اور حوض کو خالی کریں
زندگی کے باغ میں اب سہ پہر ہونے کو ہے
موت کی آہٹ سنائی دے رہی ہے دل میں کیوں
کیا محبت سے بہت خالی یہ گھر ہونے کو ہے
گرد رہ بن کر کوئی حاصل سفر کا ہو گیا
خاک میں مل کر کوئی لعل و گہر ہونے کو ہے
اک چمک سی تو نظر آئی ہے اپنی خاک میں
مجھ پہ بھی شاید توجہ کی نظر ہونے کو ہے
گمشدہ بستی مسافر لوٹ کر آتے نہیں
معجزہ ایسا مگر بار دگر ہونے کو ہے
رونق بازار و محفل کم نہیں ہے آج بھی
سانحہ اس شہر میں کوئی مگر ہونے کو ہے
گھر کا سارا راستہ اس سر خوشی میں کٹ گیا
اس سے اگلے موڑ کوئی ہم سفر ہونے کو ہے
- کتاب : Mah-e-tamam (Pg. 10)
- Author : Parveen Shakir
- مطبع : Educational Publishing House (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.