بارش رکی وباؤں کا بادل بھی چھٹ گیا
بارش رکی وباؤں کا بادل بھی چھٹ گیا
ایسی چلیں ہوائیں کہ موسم پلٹ گیا
پتھر پہ گر کے آئینہ ٹکڑوں میں بٹ گیا
کتنا مرے وجود کا پیکر سمٹ گیا
کٹتا نہیں ہے سرد و سیہ رات کا پہاڑ
سورج تھا سخت دھوپ تھی دن پھر بھی کٹ گیا
چھالیں شجر شجر سے اترنے کو آ گئیں
بوسیدہ پیرہن ہوا اتنا کہ پھٹ گیا
تلوار بے یقینی کے ہاتھوں میں آ گئی
اپنے مقابلے میں ہر اک شخص ڈٹ گیا
جب تک نہ چھو کے دیکھا تھا وسعت تھی آپ میں
دیکھا تو چھوئی موئی کا پودا سمٹ گیا
سایہ تھا بھاگتا تھا بہت میری دھوپ سے
وہ شخص کہ جو میرے گلے سے چمٹ گیا
- کتاب : Pani Patthar (Pg. 100)
- Author : Yasiin Afzaal
- مطبع : Maktaba Fikr-e-Nav (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.