بے رنگ تھے آرزو کے خاکے
بے رنگ تھے آرزو کے خاکے
وہ دیکھ رہے ہیں مسکرا کے
یہ کیا ہے کہ ایک تیر انداز
جب تاکے ہمارے دل کو تاکے
اب سوچ رہے ہیں کس کا در تھا
ہم سنبھلے ہی کیوں تھے ڈگمگا کے
اک یہ بھی ادائے دلبری ہے
ہر بات ذرا گھما پھرا کے
دل ہی کو مٹائیں اب کہ دل میں
پچھتائے ہیں بستیاں بسا کے
ہم وہ کہ سدا فریب کھائے
خوش ہوتے رہے فریب کھا کے
چھو آئی ہے ان کی زلف محشرؔ
انداز تو دیکھیے صبا کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.