بھرے ہیں اس پری میں اب تو یارو سر بسر موتی
بھرے ہیں اس پری میں اب تو یارو سر بسر موتی
گلے میں کان میں نتھ میں جدھر دیکھو ادھر موتی
کوئی بندوں سے مل کر کان کے نرموں میں ہلتا ہے
یہ کچھ لذت ہے جب اپنا چھداتے ہیں جگر موتی
وہ ہنستے ہیں تو کھلتا ہے جواہر خانۂ قدرت
ادھر لعل اور ادھر نیلم ادھر مرجاں ادھر موتی
فلک پر دیکھ کر تارے بھی اپنا ہوش کھوتے ہیں
پہن کر جس گھڑی بیٹھے ہے وہ رشک قمر موتی
جو کہتا ہو ارے ظالم ٹک اپنا نام تو بتلا
تو ہنس کر مجھ سے یہ کہتی ہے وہ جادو نظر موتی
وہ دریا موتیوں کا ہم سے روٹھا ہو تو پھر یارو
بھلا کیونکر نہ برسا دے ہماری چشم تر موتی
نظیرؔ اس ریختے کو سن وہ ہنس کر یوں لگی کہنے
اگر ہوتے تو میں دیتی تجھے اک تھال بھر موتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.