چاند تاروں نے بھی جب رخت سفر کھولا ہے
چاند تاروں نے بھی جب رخت سفر کھولا ہے
ہم نے ہر صبح اک امید پہ در کھولا ہے
میں بھٹکتا رہا سڑکوں پہ تری بستی میں
کب کسی نے میری خاطر کوئی گھر کھولا ہے
ہو گئی اور بھی رنگیں تری یادوں کی بہار
کھلتے پھولوں نے مرا زخم جگر کھولا ہے
ان کی پلکوں سے گرے ٹوٹ کے کچھ تاج محل
نیند سے چونک کے جب دیدۂ تر کھولا ہے
یار میرا تو مقدر ہے وہ چادر جس نے
پاؤں کھولے ہیں کبھی اور کبھی سر کھولا ہے
رات بھاری کٹی شاید گئے دن لوٹ آئے
شمسؔ نے پرچم امید سحر کھولا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.