درخت سوکھ گئے رک گئے ندی نالے
یہ کس نگر کو روانہ ہوئے ہیں گھر والے
کہانیاں جو سناتے تھے عہد رفتہ کی
نشاں وہ گردش ایام نے مٹا ڈالے
میں شہر شہر پھرا ہوں اسی تمنا میں
کسی کو اپنا کہوں کوئی مجھ کو اپنا لے
صدا نہ دے کسی مہتاب کو اندھیروں میں
لگا نہ دے یہ زمانہ زبان پر تالے
کوئی کرن ہے یہاں تو کوئی کرن ہے وہاں
دل و نگاہ نے کس درجہ روگ ہیں پالے
ہمیں پہ ان کی نظر ہے ہمیں پہ ان کا کرم
یہ اور بات یہاں اور بھی ہیں دل والے
کچھ اور تجھ پہ کھلیں گی حقیقتیں جالبؔ
جو ہو سکے تو کسی کا فریب بھی کھا لے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.