دل دیوانہ و انداز بیباکانہ رکھتے ہیں
دل دیوانہ و انداز بیباکانہ رکھتے ہیں
گدائے مے کدہ ہیں وضع آزادانہ رکھتے ہیں
مجھے مے خانہ تھراتا ہوا محسوس ہوتا ہے
وہ میرے سامنے شرما کے جب پیمانہ رکھتے ہیں
گھٹائیں بھی تو بہکی جا رہی ہیں ان اداؤں پر
چمن میں جو قدم رکھتے ہیں وہ مستانہ رکھتے ہیں
بظاہر ہم ہیں بلبل کی طرح مشہور ہرجائی
مگر دل میں گداز فطرت پروانہ رکھتے ہیں
جوانی بھی تو اک موج شراب تند و رنگیں ہے
برا کیا ہے اگر ہم مشرب رندانہ رکھتے ہیں
کسی مغرور کے آگے ہمارا سر نہیں جھکتا
فقیری میں بھی اخترؔ غیرت شاہانہ رکھتے ہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtar Shirani (Pg. 245)
- Author : Akhtar Shirani
- مطبع : Modern Publishing House, Daryaganj New delhi (1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.