دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

محمد مختار علی

دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

محمد مختار علی

MORE BYمحمد مختار علی

    دلوں سے درد دعا سے اثر نکلتا ہے

    یہ کس بہشت کی جانب بشر نکلتا ہے

    پڑا ہے شہر میں چاندی کے برتنوں کا رواج

    سو اس عذاب سے اب کوزہ گر نکلتا ہے

    میاں یہ چادر شہرت تم اپنے پاس رکھو

    کہ اس سے پاؤں جو ڈھانپیں تو سر نکلتا ہے

    خیال گردش دوراں ہو کیا اسے کہ جو شخص

    گرہ میں ماں کی دعا باندھ کر نکلتا ہے

    میں سنگ میل ہوں پتھر نہیں ہوں رستے کا

    سو کیوں زمانہ مجھے روند کر نکلتا ہے

    مرے سخن پہ تو داد سخن نہیں دیتا

    تری طرف مرا قرض ہنر نکلتا ہے

    سخنوران قد آور میں تیرا قد مختارؔ

    عجب نہیں ہے جو بالشت بھر نکلتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 09.11.2015)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

    GET YOUR FREE PASS
    بولیے