Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دوپہر رات آ چکی حیلہ بہانہ ہو چکا

حاتم علی مہر

دوپہر رات آ چکی حیلہ بہانہ ہو چکا

حاتم علی مہر

MORE BYحاتم علی مہر

    دوپہر رات آ چکی حیلہ بہانہ ہو چکا

    اور مستی مل چکے گیسو میں شانہ ہو چکا

    ناوک مژگاں کا اپنا دل نشانہ ہو چکا

    مر چکے ہم موت آنے کا بہانہ ہو چکا

    عہد پیری ہے جوانی کا زمانہ ہو چکا

    ختم اب مضمون شعر عاشقانہ ہو چکا

    اب خزاں ہے موسم گل کا زمانہ ہو چکا

    ہو چکی گلبانگ بلبل کا ترانہ ہو چکا

    شیر سے شیریں کو رغبت تھی انہیں ہے ذوق مے

    دور بھی اب اور ہے اگلا زمانہ ہو چکا

    ساقیا پیری میں تو شغل صبوحی ہے ضرور

    اب بھی پچھلا دور ہے اگلا زمانہ ہو چکا

    شبنمی پر اوس پڑتی ہے جو اپنی زیست میں

    تو پس مردن لحد پر شامیانہ ہو چکا

    ہم تو گرد کارواں تھے سب سے پیچھے رہ گئے

    قافلہ ریگ رواں کا بھی روانہ ہو چکا

    آسماں پر طعن بخل اہل زمیں کو ہے عبث

    پانی پانی ہو گیا جب دانہ دانہ ہو چکا

    چٹ چکے قید قفس سے اب اسیران چمن

    بعد ویرانے کے آباد آشیانہ ہو چکا

    آمد فصل بہاری کی خبر لائی نسیم

    باغ میں بلبل کا تیار آشیانہ ہو چکا

    کیا خزاں میں آب و رنگ باغ فواروں سے ہو

    سب زر گل لٹ چکا خالی خزانہ ہو چکا

    وائے نادانی کہ اب فکر سبک دوشی ہوئی

    دفتر عصیاں جب اپنا بار شانہ ہو چکا

    گل اٹھا زنجیر سے پریوں کا دیوانہ ہے یہ

    عشق میں بدنام میں خانہ بہ خانہ ہو چکا

    گور تک وہ ساتھ میت کے رہے حد ہو گئی

    دشمن جاں سے بھی حق دوستانہ ہو چکا

    ہم فقیروں کے بھی گھر لائی تھی ان کو سادگی

    اب وہ للہ ہے بتوں کا کارخانہ ہو چکا

    خواب غفلت مہرؔ کب تک جاگیے اٹھ بیٹھیے

    صبح ہونے آئی شب گزری فسانہ ہو چکا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے