Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا

پی.پی سری واستو رند

فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا

پی.پی سری واستو رند

MORE BYپی.پی سری واستو رند

    فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا

    دریچوں سے وہ ہنگاموں کا منظر کیوں نہیں دیکھا

    زمیں کے خشک لب یہ موسموں کا زہر پیتے ہیں

    تو تم نے آسمانوں کا سمندر کیوں نہیں دیکھا

    فضاؤں کی کسک سے کچھ تقاضے بھی بدلتے ہیں

    ہوس لمحات کو تم نے کچل کر کیوں نہیں دیکھا

    سنا یہ ہے سمندر میں جزیرے بھی نمایاں تھے

    ہٹا کر بادباں تم نے ٹھہر کر کیوں نہیں دیکھا

    جو گھر میں چھوڑ آیا تھا کفن اوڑھے ہوئے رشتے

    نہ جانے اس نے بستی کو پلٹ کر کیوں نہیں دیکھا

    سنا ہے برف سے بھی انگلیاں لوگوں کی جلتی ہیں

    تو تم نے سرد انگاروں کو چھو کر کیوں نہیں دیکھا

    جناب رندؔ تم تو پوجتے آئے ہو پتھر کو

    جو دروازے پہ چسپاں ہے وہ پتھر کیوں نہیں دیکھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے