فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا
فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا
پی.پی سری واستو رند
MORE BYپی.پی سری واستو رند
فضائیں خشک تھیں گھر کی تو باہر کیوں نہیں دیکھا
دریچوں سے وہ ہنگاموں کا منظر کیوں نہیں دیکھا
زمیں کے خشک لب یہ موسموں کا زہر پیتے ہیں
تو تم نے آسمانوں کا سمندر کیوں نہیں دیکھا
فضاؤں کی کسک سے کچھ تقاضے بھی بدلتے ہیں
ہوس لمحات کو تم نے کچل کر کیوں نہیں دیکھا
سنا یہ ہے سمندر میں جزیرے بھی نمایاں تھے
ہٹا کر بادباں تم نے ٹھہر کر کیوں نہیں دیکھا
جو گھر میں چھوڑ آیا تھا کفن اوڑھے ہوئے رشتے
نہ جانے اس نے بستی کو پلٹ کر کیوں نہیں دیکھا
سنا ہے برف سے بھی انگلیاں لوگوں کی جلتی ہیں
تو تم نے سرد انگاروں کو چھو کر کیوں نہیں دیکھا
جناب رندؔ تم تو پوجتے آئے ہو پتھر کو
جو دروازے پہ چسپاں ہے وہ پتھر کیوں نہیں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.