گھڑی کی سوئیاں ٹک ٹک سنا رہی ہیں مجھے
گھڑی کی سوئیاں ٹک ٹک سنا رہی ہیں مجھے
گزرتے وقت سے شاید ڈرا رہی ہیں مجھے
ترے بیان کو لفظوں کی کیا ضرورت ہے
کہ یہ خموشیاں سب کچھ بتا رہی ہیں مجھے
تو کیا ہوا جو ترا پیار مل نہیں پایا
تری یہ نفرتیں بھی راس آ رہی ہیں مجھے
ہوا کی شوخیاں بتلا رہی ہیں تیرا پتہ
حسین تتلیاں رستہ دکھا رہی ہیں مجھے
شب فراق مرے ہم نوا تری یادیں
غموں کی تال پہ ہر دم نچا رہی ہیں مجھے
کوئی تو ہو جو مجھے روک لے صدا دے کر
مری یہ حسرتیں ہر جا گھما رہی ہیں مجھے
ذکیؔ یہ راہ کے پتھر بھی میرے رہبر ہیں
کہ ان کی ٹھوکریں چلنا سکھا رہی ہیں مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.