گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں
گہر کو جوہری صراف زر کو دیکھتے ہیں
بشر کے ہیں جو مبصر بشر کو دیکھتے ہیں
نہ خوب و زشت نہ عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں
یہ چیز کیا ہے بشر ہم بشر کو دیکھتے ہیں
وہ دیکھیں بزم میں پہلے کدھر کو دیکھتے ہیں
محبت آج ترے ہم اثر کو دیکھتے ہیں
وہ اپنی برش تیغ نظر کو دیکھتے ہیں
ہم ان کو دیکھتے ہیں اور جگر کو دیکھتے ہیں
جب اپنے گریہ و سوز جگر کو دیکھتے ہیں
سلگتی آگ میں ہم خشک و تر کو دیکھتے ہیں
رفیق جب مرے زخم جگر کو دیکھتے ہیں
تو چارہ گر انہیں وہ چارہ گر کو دیکھتے ہیں
نہ طمطراق کو نے کر و فر کو دیکھتے ہیں
ہم آدمی کے صفات و سیر کو دیکھتے ہیں
جو رات خواب میں اس فتنہ گر کو دیکھتے ہیں
نہ پوچھ ہم جو قیامت سحر کو دیکھتے ہیں
وہ روز ہم کو گزرتا ہے جیسے عید کا دن
کبھی جو شکل تمہاری سحر کو دیکھتے ہیں
جہاں کے آئنوں سے دل کا آئنہ ہے جدا
اس آئنے میں ہم آئینہ گر کو دیکھتے ہیں
بنا کے آئینہ دیکھے ہے پہلے آئینہ گر
ہنر ور اپنے ہی عیب و ہنر کو دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.