گزری جو رہ گزر میں اسے درگزر کیا
گزری جو رہ گزر میں اسے درگزر کیا
اور پھر یہ تذکرہ کبھی جا کر نہ گھر کیا
چشم سلیقہ ساز تو خاموش ہی رہی
رخصت پہ تیری دل نے بہت شور و شر کیا
آزردگان ہجر کی وحشت عجیب ہے
نکلے نہ گھر سے اور نہ آباد گھر کیا
بے برگ و بار جسم تھا محروم اعتبار
سرگرمئ صبا نے شجر کو شجر کیا
اپنے سوا کسی کو یہ دل مانتا نہ تھا
اس دل کو استوار تری آنکھ پر کیا
یہ عشق مرحلہ تو سفر در سفر کا ہے
اب دیکھنا ہے کس نے کہاں تک سفر کیا
ایسے کشادہ دست کہاں کے تھے ہم رضیؔ
شاید لحاظ زحمت دریوزہ گر کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.