حد ستم نہ کر کہ زمانہ خراب ہے
ظالم خدا سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے
اتنا نہ بن سنور کہ زمانہ خراب ہے
میلی نظر سے ڈر کہ زمانہ خراب ہے
بہنا پڑے گا وقت کے دھارے کے ساتھ ساتھ
بن اس کا ہم سفر کہ زمانہ خراب ہے
پھسلن قدم قدم پہ ہے بازار شوق میں
چل دیکھ بھال کر کہ زمانہ خراب ہے
کچھ ان پہ غور کر جو تقاضے ہیں وقت کے
ان سے نباہ کر کہ زمانہ خراب ہے
آ غرق جام کر دیں ملے ہیں جو رنج و غم
پیمانہ میرا بھر کہ زمانہ خراب ہے
گر بے ٹھکانہ ہیں تو نہیں شرمسار ہم
اب کیا بنائیں گھر کہ زمانہ خراب ہے
محنت شعور تجربہ تعلیم و تربیت
سب کچھ ہے بے اثر کہ زمانہ خراب ہے
دو روٹیاں نہیں نہ سہی ایک ہی سہی
اس پر ہی صبر کر کہ زمانہ خراب ہے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 527)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.