ہم اندھیرے میں آ نہیں سکتے
ہم اندھیرے میں آ نہیں سکتے
اپنا سایہ مٹا نہیں سکتے
آندھیاں چھین لے گئیں پتے
اب شجر گنگنا نہیں سکتے
موجیں اپنی ہیں اپنا دریا ہے
پیاس پھر بھی بجھا نہیں سکتے
چھیننے والو دوسروں کی خوشی
تم کبھی مسکرا نہیں سکتے
پھول کاغذ کے اپنے ہونٹوں تک
تتلیوں کو بلا نہیں سکتے
قاتلو ننھے جگنوؤں کا لہو
روشنی ہے چھپا نہیں سکتے
جن کی آنکھوں کے خواب زندہ ہیں
ان کو قصے سلا نہیں سکتے
وقت کے ہاتھ بھی کبھی کاظمؔ
نقش میرے مٹا نہیں سکتے
- کتاب : کتاب سنگ (Pg. 42)
- Author : کاظم جرولی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.