Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

رزاق ارشد

ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

رزاق ارشد

MORE BYرزاق ارشد

    ہمارے عذابوں کا کیا پوچھتے ہیں

    کبھی آپ کمرے میں تنہا رہے ہیں

    یہ تنہائی بھی ایک ہی ساحرہ ہے

    میاں اس کی قدرت میں سو وسوسے ہیں

    ہوئے ختم سگریٹ اب کیا کریں ہم

    ہے پچھلا پہر رات کے دو بجے ہیں

    چلو چند پل موند لیں اپنی پلکیں

    یوں جیسے کہ ہم واقعی سو گئے ہیں

    ذرا یہ بھی سوچیں کہ راتوں کو اکثر

    بھلا کتے گلیوں میں کیوں بھونکتے ہیں

    جھگڑتی ہیں بلوں سے سب بلیاں کیا

    اذیت میں لذت کے پہلو چھپے ہیں

    ہوئیں ختم ارشدؔ تمہاری سزائیں

    پرندے رہائی کا در کھولتے ہیں

    مأخذ:

    Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 637)

      • اشاعت: 1993
      • ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
      • سن اشاعت: 1993

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے