جب بھی تہذیب جنوں کے ساتھ دیوانہ چلا
جب بھی تہذیب جنوں کے ساتھ دیوانہ چلا
پیچھے پیچھے سایۂ گیسوئے جانانہ چلا
التفات ناز کا موقع تو آیا تھا مگر
ہاتھ سے پتھر بھی ان کے بے نیازانہ چلا
شمع محفل بے زباں ہے ورنہ کھل جاتا بھرم
کیا کہیں کس رنگ میں یاروں کا افسانہ چلا
رنگ و بو کو پاؤں چھونے کی تمنا رہ گئی
میرے قدموں سے لپٹ کر یوں بھی ویرانہ چلا
اعتبار جلوۂ منزل ہے اس کا نقش پا
جو ہر اک نقش قدم سے ہو کے بیگانہ چلا
منتظر ہیں لوگ لیکن چشم ساقی کی قسم
میں تو اک ساغر میں پی کر سارا مے خانہ چلا
ہم تو دو دن ساتھ بھی تھے ورنہ اے جوہرؔ یہاں
سنگ اور شیشے میں کتنی دیر یارانہ چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.