کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
کبھی تو کھل کے برس ابر مہرباں کی طرح
مرا وجود ہے جلتے ہوئے مکاں کی طرح
بھری بہار کا سینہ ہے زخم زخم مگر
صبا نے گائی ہے لوری شفیق ماں کی طرح
وہ کون تھا جو برہنہ بدن چٹانوں سے
لپٹ گیا تھا کبھی بحر بیکراں کی طرح
سکوت دل تو جزیرہ ہے برف کا لیکن
ترا خلوص ہے سورج کے سائباں کی طرح
میں ایک خواب سہی آپ کی امانت ہوں
مجھے سنبھال کے رکھیے گا جسم و جاں کی طرح
کبھی تو سوچ کہ وہ شخص کس قدر تھا بلند
جو بچھ گیا ترے قدموں میں آسماں کی طرح
بلا رہا ہے مجھے پھر کسی بدن کا بسنت
گزر نہ جائے یہ رت بھی کبھی خزاں کی طرح
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 131)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.