کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں
کبھی وفائیں کبھی بے وفائیاں دیکھیں
میں ان بتوں کی غرض آشنائیاں دیکھیں
ہم اٹھ چلے جو کبھی اس گلی کو وحشت میں
تو اس گھڑی نہ کنویں اور نہ کھائیاں دیکھیں
زہے نصیب ہیں اس کے کہ جس نے وصل کی شب
گلے میں اپنے وہ نازک کلائیاں دیکھیں
یہ سطح خاک ہے کیا رزم گاہ کا میدان
کہ جس پہ ہوتی ہوئی نت لڑائیاں دیکھیں
گلی میں اس کی یہ بازار مرگ گرم ہوا
کہ داد خواہوں کی واں چارپائیاں دیکھیں
رکھا نہ خط کبھی عارض پہ اس پری رو نے
برنگ آئینہ نت واں صفائیاں دیکھیں
ہنوز جیتے رہے ہیں تو سخت جانی سے
وگرنہ ہم نے بھی کیا کیا جدائیاں دیکھیں
نہ ہاتھ آئی مرے مصحفیؔ وہ زلف رسا
میں طالعوں کی بھی اپنے رسائیاں دیکھیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.