کیسے کٹا یہ شب کا سفر دیکھنا بھی ہے
کیسے کٹا یہ شب کا سفر دیکھنا بھی ہے
بجھتے دیے نے وقت سحر دیکھنا بھی ہے
بے نام چاہتوں کا اثر دیکھنا بھی ہے
شاخ نظر پہ حسن ثمر دیکھنا بھی ہے
اب کے اسے قریب سے چھونا بھی ہے ضرور
پتھر ہے آئنہ کہ گہر دیکھنا بھی ہے
یہ شہر چھوڑنا ہے مگر اس سے پیشتر
اس بے وفا کو ایک نظر دیکھنا بھی ہے
ان آنسوؤں کے ساتھ بصارت ہی بہہ نہ جائے
اتنا نہ رو اے دیدۂ تر دیکھنا بھی ہے
ممکن نہیں ہے اس کو لگاتار دیکھنا
رک رک کے اس کو دیکھ اگر دیکھنا بھی ہے
منظر ہے دل خراش مگر دل کا کیا کریں
گو دیکھنا نہیں ہے مگر دیکھنا بھی ہے
اس آس پر کھڑے ہیں کہ اک بار یوسفیؔ
اس نے ذرا پلٹ کے ادھر دیکھنا بھی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.