خیرات صرف اتنی ملی ہے حیات سے
خیرات صرف اتنی ملی ہے حیات سے
پانی کی بوند جیسے عطا ہو فرات سے
شبنم اسی جنوں میں ازل سے ہے سینہ کوب
خورشید کس مقام پہ ملتا ہے رات سے
ناگاہ عشق وقت سے آگے نکل گیا
اندازہ کر رہی ہے خرد واقعات سے
سوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ
ہم مطمئن نہیں ہیں تری کائنات سے
ساکت رہیں تو ہم ہی ٹھہرتے ہیں با قصور
بولیں تو بات بڑھتی ہے چھوٹی سی بات سے
آساں پسندیوں سے اجازت طلب کرو
رستہ بھرا ہوا ہے عدمؔ مشکلات سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.